Friday, 29 September 2017

جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں) خدا کو یاد کرتے


الَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ وَ یَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿۱۹۱
(191 - آل عمران)
جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں) خدا کو یاد کرتے اور آسمان اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے (اور کہتے ہیں) کہ اے پروردگار! تو نے اس (مخلوق) کو بے فائدہ نہیں پیدا کیا تو پاک ہے تو (قیامت کے دن) ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچائیو
تفسیر
یعنی کسی حال 
خدا سے غافل نہیں ہوتے اس کی یاد ہمہ وقت ان کے دل میں اور زبان پر جاری رہتی ہے جیسے حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی نسبت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا { کان یذکر اللّٰہ علیٰ کل احیانہٖ } نماز بھی خدا کی بہت بڑی یاد ہے۔ اسی لئے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو کھڑا ہو کر نہ پڑھ سکے بیٹھ کر اور جو بیٹھ نہ سکے لیٹ کر پڑھ لے بعض روایات میں ہے کہ جس رات میں یہ آیات نازل ہوئیں نبی کریم ﷺ کھڑے، بیٹھے، لیٹے ہر حالت میں اللہ کو یاد کر کے روتے رہے۔
یعنی تمام احوال میں مسلم شریف میں مروی ہے کہ سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام احیان میں اللہ کا ذکر فرماتے تھے بندہ کاکوئی حال یا دِالٰہی سے خالی نہ ہونا چاہئے حدیث شریف میں ہے جو بہشتی باغوں کی خوشہ چینی پسند کرے اسے چاہئے کہ ذکر الٰہی کی کثرت کرے۔

0 comments:

Post a Comment